Home / جاگو دنیا / امریکا میں فریج سے 4 نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کا کیس معمہ بن گیا

امریکا میں فریج سے 4 نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کا کیس معمہ بن گیا

امریکا میں خاتون کے فریزر سے 4 نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کا کیس آگے نہ چل سکا اور معمہ بن گیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق سفولک ڈسٹرکٹ کی اٹارنی کیون ہیڈن نے کہا ہے کہ 2022ء میں بوسٹن اپارٹمنٹ کے فریزر سے 4 بچوں کی لاشیں ملنے کے کیس میں ایک خاتون کے خلاف کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔

کیون ہیڈن نے اس کیس کی تفتیش کو پیچیدہ، غیر معمولی اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کچھ جوابات ہیں لیکن اس کیس کے بہت سے جواب شاید کبھی نہیں ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 69 سالہ خاتون الیکسس الڈامیر کے خلاف کئی وجوہات کی وجہ سے مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

کیون ہیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس بات کا پتا نہیں لگا پائے کہ الیکسس الڈامیر کے اپارٹمنٹ سے جو لاشیں ملیں وہ 4 بچے کہاں یا کب پیدا ہوئے تھے، یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ چار بچے زندہ پیدا ہوئے تھے یا ان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پتا نہیں لگا پائے کہ خاتون نے حمل کو کیوں چھپایا یا اس نے ایسا کرنے کا انتخاب کیوں کیا۔

کیون ہیڈن کا کہنا ہے کہ ایک مزید ڈی این اے ٹیسٹنگ میں بچوں کے ممکنہ باپ کی شناخت ایک ایسے شخص کے طور پر ہوئی جو 2011ء میں مر گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کاروں نے یہ بھی طے کیا کہ اس خاتون کے بچوں کے والد کے ساتھ 5 بچے تھے۔ اسپتال میں موجود والدہ سے تفتیش کی گئی تو وہ حیران اور پریشان دکھائی دی۔

امریکی میڈیا کے مطابق بچوں کی لاشیں بوسٹن کے ایک اپارٹمنٹ کے فریزر سے ملی تھیں، ایک شخص نے پولیس کو فون کر کے بتایا کہ اس کی بیوی کو میری بہن کے اپارٹمنٹ کی صفائی کے دوران یہ لاشیں ملیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملنے والی لاشیں 2 بیٹے اور 2 بیٹیوں کی تھیں، ڈی این اے ٹیسٹ سے معلوم ہوا تھا کہ چاروں بچے بہن بھائی تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق لاشیں جوتوں کے ڈبوں میں پیک تھیں اور جمی ہوئی تھیں۔ طبی معائنے کے وقت حکام یہ پتا کرنے میں ناکام رہے تھے کہ یہ بچے زندہ پیدا ہوئے تھے یا نہیں اور ان کی لاشیں کتنے وقت سے فریزر میں موجود تھیں۔

Check Also

بھارتی شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش برآمد، حالات کشیدہ

بھارت کے شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش ملنے کے بعد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *