Home / جاگو صحت / زخموں کو تیزی سے درست کرنے اور نشانات مٹانے والا ہائیڈروجیل

زخموں کو تیزی سے درست کرنے اور نشانات مٹانے والا ہائیڈروجیل

نارتھ کیرولینا: 

ہائیڈروجیل کا استعمال طب میں بڑھتا جارہا ہے اور اب ایک ایسا ہائیڈروجیل بنایا گیاہے جو نہ صرف گہرے زخم اور ناسور بھردیتا ہے بلکہ امنیاتی نظام کو متحرک کرکے زخموں کے نشانات کو بھی ختم کردیتا ہے۔ڈیوک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے ماہرین نے نے مشترکہ طور پر جلد کے لیے ایک نیا ہائیڈروجیل بنایا ہے جو گہرے ناسور اور زخموں کو دوبارہ صحتمند بناتا ہے اور اس کی مدد سے زخم مندمل ہونے کے نشانات بھی بڑی حد تک غائب ہوجاتے ہیں۔

جلد پر چوٹ لگنے کی صورت میں ہمارے جسم کا دفاعی نظام زخم پر فوری طور پر کچی کھال یا ٹشو کی ایک باریک جھلی چڑھاتا ہے تاکہ زخم کو کسی انفیکشن اور تکلیف سے محفوظ رکھ سکے۔ اس کا ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ ٹشو مستقل کھال پر جم کر چوٹ کا نشان بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسداں ایک عرصے سے جلد کو پرانے زخموں کے تاحیات نشانات سے پاک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس کے لیے 2015 میں ایک نیا بایومٹیریل تیار کیا گیا تھا جسے ’مائیکروپورس اینی لیڈ پارٹیکل (ایم اے پی) ہائیڈروجل کا نام دیا گیا تھا۔ عموماً ہائیڈروجیل پانی بھری پٹیاں اور پھائے ہوتے ہیں جو زخموں کو کئی پیچیدگیوں سے بچاتے ہوئے جلد کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ ایک بنیادی مچان یا فریم کی طرح کام کرکے جلد کے خلیات کی افزائش بھی کرتے ہیں۔ زخم مندمل کرنے کے بعد جیل ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔

اب اسی ہائیڈروجیل کو بہتر بنایا گیا اور اب یہ زخم کو ٹھیک کرتے ہوئے نہ صرف نشانات کو ختم کرتے ہیں بلکہ بالوں کے مساموں کو بھی بحال کرتے ہیں جو ایک اہم بات ہے۔ اس طرح کھال کا معیار بڑھتا ہےاور نہایت ہموار اور یکساں کھال اگ آتی ہے۔

اس کے لیے جسم میں پایا جانے والے ایک اسٹرکچرل پروٹین سے پیپٹائڈ لیا گیا ہے۔ اس طرح جیل بہت تیزی سے ختم ہوگیا اور اپنے بیچھے مضبوط کھال چھوڑگیا اور اس طرح زخم کا نشان نہ ہونے کے برابر تھا۔ اس عمل میں جسم کا قدرتی دفاعی نظام اینٹی باڈیز اور خود اپنے خلیات متاثرہ مقام تک لے جاتا ہے اور گہری اور مضبوط کھال بنتی ہے۔

Check Also

بلڈ ٹیسٹ سے فالج کے خطرات کی نشاندہی کرنا ممکن

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *