Home / جاگو بزنس / کابینہ کو کار ساز کمپنیوں کے حوالے سے انکوائری کی ہدایت

کابینہ کو کار ساز کمپنیوں کے حوالے سے انکوائری کی ہدایت

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وزارت صنعت کو موجودہ کار سازوں کی پیداواری صلاحیت کی انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں طلب کے مطابق پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں کی قیمت زیادہ وصول کی جاتی ہے۔

منگل (29 دسمبر) کو منعقدہ اجلاس کے ‘منٹس آف دی میٹنگ’ میں بتایا گیا کہ کابینہ نے وزیر صنعت و پیداوار کو ہدایت کی کہ وہ یہ وجوہات دیکھیں کہ پاکستان میں غیرملکی آٹوموبائل مینوفیکچر ڈیلیٹ پروگرام کے ذریعے گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری میں کیوں ڈیفالٹ کر گئے ہیں اور رپورٹ کابینہ کو پیش کریں۔

دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر صنعت صنعت حماد اظہر سے پوچھا کہ وہ تین اہم آٹو کمپنیاں جو 4 دہائیوں سے ملک میں اپنا کاروبار کررہی ہیں، وہ اسپیئر پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری میں کیوں ناکام رہی ہیں اور اب بھی اکثر پارٹس درآمد کررہی ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت اٹھایا گیا جب کچھ وزرا نے وزیر اعظم سے شکایت کی کہ مقامی سطح پر تیار کاروں کی فراہمی میں کمی بلیک مارکیٹنگ کا سبب بنی ہے اور ڈیلر فوری طور پر گاڑی کی فراہمی کے لیے پریمیم یا اون کی رقم وصول کرتے ہیں۔

وزارت صنعت کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد ہونے کے بعد گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ سخت شرائط عائد کردی گئی ہیں، اس کے برعکس اس صنعت کے کھلاڑی فیصلے کرنے میں تاخیر کا الزام حکومت پر عائد کرتے ہیں۔

صنعت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ یہ صنعت حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ خریداری کے 90 دن کے اندر گاڑی کی دوبارہ فروخت پر ٹیکس متعارف کرایا جائے، اس سے اون کے پیسوں کی حوصلہ شکنی ہوگی کیونکہ اس سے گاڑی دوبارہ بیچنے پر بہت زیادہ مہنگی پڑ جائے گی، آٹو سازوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر اس سلسلے میں ایک آرڈیننس جاری کرنا ہے۔

لوکلائزیشن کے معاملے پر انڈس موٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے کہا کہ وزارت صنعت سمیت تمام حکام کو ٹویوٹا پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر کمپنیوں کے ذریعہ کی جانے والی لوکلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری اور کوششوں سے آگاہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے نئی آٹو پالیسی پر مذاکرات کا تازہ دور مستقبل قریب میں منعقد ہونا ہے کیونکہ موجودہ پالیسی کی مدت 30 جون 2021 کو ختم ہورہی ہے۔

علی اصغر جمالی نے کہا کہ مذاکرات میں مقامی طور پر اکٹھا اور تیار شدہ گاڑیوں کی قیمتوں سے متعلق امور، پریمیم کی رقم کے ساتھ ساتھ لوکلائزیشن ایجنڈا میں شامل ہیں۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسی سریز مینوفیکچررز (پاپم) کے چیئرمین عبد الرحمٰن نے کہا ہے کہ مقامی طور پر مختلف کاروں کے 65 فیصد تک پارٹس تیار کیے گئے ہیں اور اسے بڑھا کر 80 فیصد کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ حکومت کو اپنی پالیسیوں کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا ہوگا تاکہ صنعتوں کے قیام کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد یقینی بنایا جاسکے۔

اسی کے ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تجارتی ضروریات اور تکنیکی مہارت کی موجودگی سمیت مختلف عوامل کی وجہ سے جاپان اور جرمنی میں بھی 100فیصد لوکلائزیشن نہیں تھی۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *