Home / تازہ ترین خبر / ماضی میں ارباب اختیار نے کہا نیب بند کردو جس کا فائدہ اشرافیہ کو ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

ماضی میں ارباب اختیار نے کہا نیب بند کردو جس کا فائدہ اشرافیہ کو ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ماضی کے بڑے ارباب اختیار نے نیب کو بند کرنے کی بات کی کیونکہ نیب سے اشرافیہ کو فائدہ ہے۔

پشاور میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے خلاف ہمیشہ سے مذموم پروپیگنڈا بھی رہا، الزامات بھی لگتے رہے اور دشنام طرازی بھی ہوتی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر انسانوں کے ہاتھ میں ہوتا تو شاید نیب کا آب ودانہ بھی بند کردیتے، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ کوئی ان سے بھی پوچھ سکتا ہے لیکن نیب نے نہ صررف ان سے پوچھا بلکہ اس لمحے تک 487 ارب روپے تک ریکوری بھی کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے تین سال کے دور کی بات کر رہا ہوں، 487 ارب روپے کی ریکوری میں لاہور، راولپنڈی اور نیب خیبر پختونخوا سب کا حصہ ہے اور اس ریکوری میں چیئرمین سے لے کر پوری ٹیم کی کاوش ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ حال ہی میں لاہور میں دو سال کے اندر ایک ہاؤسنگ اسکیم سے ڈھائی ارب ریکور کیے اور متاثرین میں تقسیم کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی اور کریڈٹ ملے یا نہ ملے نیب نے غریبوں، بیواؤں، یتیموں کو ساری عمر کی کمائی ہاتھ میں آئی تو ان کے چہرے میں جو خوشی تھی اسی لمحے نیب کی ساری محنت پوری ہو گئی ہے اور ان لوگوں کی دعائیں ہیں جس کی وجہ سے نیب قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بڑے ارباب اختیار نے کہا کہ نیب بند کردیں، نیب کو اس لیے بند کردیا جائے کہ آپ سے پوچھا ہے کہ اربوں روپے کہاں سے لیے، ایک ریڑھی والا، فالودے والا، ایک پکوڑے اور گنڈیری والے کے اکاؤنٹ سے اربوں روپے برآمد ہوتے ہیں تو آخر کسی نے تو دیے ہیں۔

نیب مقدمات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی سے پوچھا تو ان کا پہلا جواب تھا کہ نیب کی انتقامی کارروائی ہے، نیب کی کیا انتقامی کارروائی ہوسکتی ہے، میں تو 90 فیصد لوگوں سے واقف نہیں ہوں، اس لیے ذاتی انتقام کا کبھی سوال پیدا ہوا اور نہ کبھی ذاتی انتقام کا شائبہ ہے، اس کی بات ہی بھول جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج تک پتہ نہیں ہے کہ سیاسی وابستگی کہتے کس کو ہیں، میری ذاتی اور نیب کی دلچسپی ہے تو صرف اور صرف پاکستان سے ہے، کئی مواقع پر کہہ چکا ہوں کہ نیب کو بند کرنے کا فائدہ اشرافیہ کو ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو بند کرنا کافائدہ ان ارب پتی لوگوں کو ہے جو کھرب پتی بننے کا خواب دیکھ رہے تھے اور اتفاق سے نیب کی وجہ سے وہ خواب پورے نہیں ہوا اور اس بات پر ان کو دکھ ہوا اور صدمہ بھی ہوا کہ پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ موجود ہے جو پوچھ سکے کہ یہ کھربوں اور اربوں ڈالر کہاں سے آئے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو 1980 اور 1990 میں 70 سی سی ہنڈا تھا اور آج بھی تصاویر موجود ہیں جبکہ اس وقت ان کے دبئی میں ٹاور، پلازے اور فارم ہاؤسز ہیں تو کیا ان سے پوچھا نہیں جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ ان لوگوں سے پوچھا کہ آپ نے ملک کی دولت اور معیشت کو کس طرح بے تحاشا برباد کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ملک کی معیشت پر اثر انداز نہیں ہو سکتا کیونکہ معاشی پالیسی نیب نہیں بناتا لیکن چند لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی کہ نیب کی وجہ سے درجنوں کاروباری حضرات نے ہجرت کی۔

جاوید اقبال نے کہا کہ چند لوگ اس لیے گئے کیونکہ گیس، بجلی، مہنگی تھی اور لا اینڈ آرڈر بہتر نہیں تھی اور نیب کی وجہ سے کوئی باہر نہیں گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروباری اور ڈکیت میں فرق ہے، جس نے ڈھائی ارب کی ڈکیتی کی وہ کاروبار نہیں ہے۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *