Home / تازہ ترین خبر / مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام ‘ایجنسیز’ پر عائد کردیا

مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام ‘ایجنسیز’ پر عائد کردیا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں پٹیٹشن جمع کروادی جس میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے بجائے پورےحلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے ماتحت ایجنسیاں دھاندلی میں ملوث ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر ‘بڑی منظم دھاندلی’ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا.

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ لوکل سطح پر دھاندلی ہوئی یا پی ٹی آئی کے لوکل ذمہ داران یا مقامی انتظامیہ ملوث ہے تو ایسا بالکل نہیں ہوا تھا، اس میں ایجنسیز ملوث تھیں جو عمران خان کے ماتحت ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اعلیٰ ترین دفتر یعنی وزیراعظم آفس، جس پر عمران خان قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے، وہاں سے ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہل سکتی۔

مریم نواز نے کہا کہ میرے پاس نام آچکے ہیں اور میں الیکشن کمیشن کے پاس موجود ثبوتوں کے سامنے آنے کا انتظار کررہی ہوں اور چاہتی ہوں کہ یہ خود سچ بتادیں شرمندگی سے بچ جائیں ورنہ وہ حقائق مجھے خود عوام کے سامنے لانا پڑیں گے کیس طرح 20 میں سے چند پریزائڈنگ افسران کو پوری رات گاڑیوں میں گھمایا گیا اور ان سے نتائج تبدیل کروائے گئے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باقی پریزائڈنگ افسران کو ایک ڈیرے پر لے جا یا گیا وہاں پی ٹی آئی کا کون کون رکن موجود تھا وہاں کس کس ایجنسیز کا کون کون سا رکن موجود تھا میں اچھی طرح جانتی ہوں، اگر یہ چیزیں ایکسپوز نہ کیں تو میں کردوں گی’۔

انتخابات کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ جانبدار ہے تو اسے نہیں آنا چاہیے، سیاسی معاملات، الیکشنز لڑنا، سیاسی حکمت عملی میں دخل اندازی کرنا، ایک ووٹ چور کو سپورٹ کرنا، ایک ایسی حکومت کو دوام دینے کی کوشش کرنا اگر وہ یہ کررہے ہیں تو انہیں نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ عوام کے سامنے کھڑے ہونے کی بات ہے جو کسی بھی طرح ادارے کے لیے اچھی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔

ملک میں 2 قسم کا انصاف بے نقاب ہوگیا

میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما پوریز رشید کے سینیٹ انتخابات کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ انہیں کیوں نکالا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 2 قسم کے انصاف ہیں جنہیں پرویز رشید کی اپیل کے فیصلے نے مزید بے نقاب کردیا، پی ٹی آئی کے بدنام زمانہ کردار، جن پر غنڈہ گردی اور غلط کام ثابت ہوچکے ہیں ان کے کاغذات قبول ہوجاتے ہیں اور پرویز رشید جن کے باس سوائے اپنی عزت اور جمہوری اصولوں کے کچھ نہیں ان کے مسترد ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ یہ جو دہرایا معیار بے نقاب ہوا اسے پوری قوم نے دیکھا، یہ حربے آج چل گئے، کل جائیں لیکن زیادہ عرصے نہیں چل سکتی، انصاف کا دہرامعیار انصاف کے اوپر دھبا ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیوں کہ پس پردہ کردار نظر نہیں آتے لیکن عدلیہ کا چہرہ داغدار ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں فیصلہ آنے دیں، میں چیف الیکش کمشنر سے کہنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کے عوام کے حق رائے دہی کو یقینی بنانا، ووٹ کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے 22 کروڑ عوام آپ کی جانب دیکھ رہی ہے یہ آپ کے پاس اصولی مؤقف اپنا کر انصاف کرنے کا شاید پہلا اور آخری موقع ہے۔

سپریم کورٹ سیاسی مسئلے میں فریق نہ بنے

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس کے بارے میں مریم نواز نے کہا کہ ‘میرا اصولہ مؤقف یہ ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا معاملہ آئینی شق کا ہے اس میں کوئی ترمیم پارلیمان ہی کرسکتی ہے کوئی جعلی حکومت اسے تبدیل نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بہتر جمہوری حکومت آئی تو ہم اس کے ساتھ تعاون کر کے اور مل بیٹھ کر اس قانون کو تبدیل کریں گے، اگر ہماری حکومت بھی آئی تو ہم یہ ترمیم کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم کرنا صرف عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے وہی یہ ترمیم کریں گے یہ اختیار سپریم کورٹ کے پاس نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے آپ اس میں فریق نہ بنیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پہلے ہمیں فون کروائے گئے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر پارلیمان میں اس پر قانون سازی کرلیں لیکن ہم نے انکار کردیا اور کہا کہ ہم عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے، پھر آرڈیننس لانے کی کوشش کرتے رہے پھر سپریم کورٹ چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے آج بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس میں فریق نہ بنیں کیوں کہ اس سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ عمران خان کی جو کشتی ڈوب رہی ہے ایسے میں سپریم کورٹ اگر اسے کوئی ریلیف دے گی تو پاکستان کے عوام اسے جانبدار فیصلہ سمجھے گی۔

مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے بہت صبر اور حوصلے سے قربانی دی لیکن وہ اپنے بیانیے پر ڈٹا رہا ایک دن بھی نہیں گھبرایا۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *