Home / تازہ ترین خبر / اسمارٹ، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا، لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، مراد علی شاہ

اسمارٹ، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا، لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں کہا ہے کہ ہم بہت بڑے بحران میں جاسکتے جبکہ دنیا اس سے نکل رہی ہے، بین الشہر ٹرانسپورٹ پر پابندی لگائی جائے، اسمارٹ لاک ڈاؤن، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا، لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔

انہوں نےکہا کہ ہم بہت خطرات کی زد میں ہیں، باقی دنیا نسبتاً کم خطرے میں ہے وہاں ویکسین لگانے کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ہم ویکسین نہ بروقت لا سکے نہ لگا سکے۔

احتساب عدالت میں ریفرنس کی سماعت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے وبا پھیلی ہے میں اس بات کا پرزور حامی رہا ہوں کہ ہمیں اپنے آپ کو اس سے محفوظ رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ جو اقدامات حکومت سندھ سے وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ابتدا میں اٹھائے ان کی وجہ سے یہ وبا ہمارے ملک میں بہت شدت کے ساتھ نہیں پھیلی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت وفاق کی مخالفت کے باوجود لاک ڈاؤن کیے، بین الشہر نقل و حمل کے علاوہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی بند کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ وبا بہت خطرناک ہے، میں اسلام آباد آنے سے ابھی بھی ڈرا ہوا ہوں کیوں کہ میں نے اپنا ٹیسٹ کروایا تو اس میں اینٹی باڈیز کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی لیکن معلوم نہیں کہ وہ وائرس کی مختلف اقسام سے تحفظ فراہم کریں گی یا نہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرا کہنا ہے عملی لحاظ سے سوچا جائے، اس وقت ہم ایک بہت بڑے بحران میں جاسکتے ہیں جبکہ دنیا اس سے نکل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دنیا میں ویکسین لگائی جارہی ہے وہ تو یہاں ابھی شروع بھی نہیں ہوئی، جو ویکسین لگی ہیں وہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں برملا یہ کہتا ہوں جسے کئی لوگ ناپسند بھی کرتے ہیں کہ جان سے زیادہ جہان نہیں ہے، جان ہے تو جہان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدا میں ہم نے جو لاک ڈاؤنز لگائے ان پر بڑی باتیں کی گئیں لیکن بعد میں سب نے اسی پر عمل کیا، لیکن باتیں یہ ہورہی تھیں کہ ہم نے اپنی معیشت کو بچانا ہے، کیا بچانا ہے پورے خطے میں ہماری معیشت کی کارکردگی سب سے بری ہے اور شاید دنیا میں بھی سب سے بری معیشت ہے۔

وزیراعلیٰ طنزاً کہا کہ آپ نے معیشت اتنی اچھی کردی کہ آپ کو وزیر خزانہ کو نکالنا پڑا اور یہ خود الزام لگا رہے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے نکالنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مقصد حاصل نہیں کیا گیا لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا، میں پھر کہتا ہوں کہ حکومت سندھ کے بروقت اقدامات سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوا اسی لیے سب نے پیروی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں میڈیا کے توسط سے اس بات پر زور دوں گا کہ بین الشہر ٹرانسپورٹ پر پابندی لگائی جائے، اسمارٹ لاک ڈاؤن، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا یا تو لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ آپ اگر یہ کرتے رہے کہ سب کو کورونا وائرس سے پریشانی ہے لیکن پتا نہیں کیا بات ہے کہ لوگوں کی زندگیاں بچانا جو اس وقت ملک کے لیے سب سے اہم ہے اسے پسِ پشت ڈالا ہوا ہے باقی چیزوں پر کام ہورہا ہے۔

قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ کی تجاویز

بعدازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کووِڈ 19 کے حساب سے ہم اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں گزشتہ برس تھے جبکہ گزشتہ برس بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی تھی جس کی وجہ سے کسی تک وائرس کنٹرول ہوگیا۔

وزیراعلیٰ نے تجویز دی کہ بین الشہر ٹرانسپورٹ 2 ہفتوں کے لیے بند کی جائے جس سے لوگوں کی نقل و حمل رکے گی۔

انہوں نے تجویز دی کہ اشیا کی نقل وحمل جاری رکھی جائے جبکہ ایس او پیز کے تحت کاروباری مراکز بھی کھلے رکھنے کا کہا، اجلاس میں ان کی تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔

احتساب عدالت میں سماعت

احتساب عدالت نے نوری آباد پلانٹ کے غیر قانونی ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ ریفرنس کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت تمام شریک ملزمان کو آج طلب کیا تھا۔

سماعت کے دوران مراد علی شاہ کتے خلاف ریفرنس پر نیب نے احتساب عدالت کے اعتراضات دور کر نے کے ساتھ 66 والیومز پر مشتمل ریکارڈ عدالت میں جمع کروایا جس میں گواہان کے بیانات اور شواہد بھی شامل ہیں۔

مذکورہ ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ خورشید انور جمالی سمیت 17 ملزمان نامزد ہیں۔

احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کی سماعت کی جس میں نیب کی غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ایک کمپنی کو بھی ملزم بنایا گیا ہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ جس پر جج نے کہا کہ کمپنی رجسٹرڈ ہوتی ہے اس کی لیگل حیثیت بھی ہے، سوچ سمجھ کر عدالت کے سامنے بات کریں۔

وکیل نے سوال کیا کہ کمپنی پر فرد جرم کیسے عائد ہوگی دستخط کون کرے گا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کمپنی کے ذمہ داران ہی کمپنی کی جانب سے پیش ہوں گے۔

وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریفرنس کے چند ملزمان کو طلبی کا عدالتی سمن ہی موصول نہیں ہوا، لہٰذا عدالت دوبارہ سمن جاری کر کے ملزمان کو طلب کرے۔

چنانچہ عدالت نے تمام غیرحاضر ملزمان کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 19 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *