Home / تازہ ترین خبر / سوات: ‘خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران ٹک ٹاکر گولی لگنے سے ہلاک

سوات: ‘خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران ٹک ٹاکر گولی لگنے سے ہلاک

سوات میں ’خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران 19 سالہ لڑکا ٹک ٹاکر حادثاتی طور پر گولی چلنے سے جاں بحق ہوگیا۔

واقعہ تحصیل کبل میں پیش آیا۔

کبل پولیس نے تصدیق کی کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ پستول کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہا تھا اور اس دوران گولی چل گئی۔

ڈی ایس پی کبل حضرت بادشاہ نے بتایا کہ ہماری ابتدائی رپورٹ کے مطابق مابند شاہ ڈھیرائی کا رہائشی حمید اللہ اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کے لیے ایک خودکشی کا منظر فلما رہا تھا کہ اس دوران پستول چل گئی۔

اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچ گئی اور ابتدائی معلومات جمع کرکے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے کبل اسپتال منتقل کردی۔

عینی شاہدین اور جاں بحق لڑکے کے دوستوں نے بتایا کہ حمید اللہ تحصیل قبال کا مشہور ٹک ٹاکر تھا۔

انہوں نے بتایا کہ خودکش ویڈیو بنانے کا ارادہ کیا تھا اور پستول کا بندوبست کیا۔

پولیس کو بتایا گیا کہ پستول میں گولیوں سے بے خبر وہ اپنے دوستوں کے ساتھ قریبی پہاڑ پر گیا جہاں انہوں نے ویڈیو بنانی شروع کی۔

ایک عینی شاہد نے بتایا جب اس نے اپنی کنپٹی پر پستول رکھی تو وہ اتفاقی طور پر چل گئی۔

ان کے دوستوں نے بتایا کہ حمید اللہ نے ویڈیو کے لیے غمزدہ ماحول کی مناسب سے میوزک بھی تیار کیا تھا۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی متعدد واقعات میں ٹک ٹاکرز اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے خطرناک ویڈیو بتاتے ہوئے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کم و بیش اسی طرح کا ایک واقعہ دو برس قبل بھارت میں پیش آیا تھا جب ٹک ٹاک پر ویڈیو بنانے کے دوران دوست کی جانب سے چلائی گئی گولی لگنے سے 19 سالہ بھارتی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔

یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا تھا جب بھارت کی وفاقی حکومت نے ایپل اور گوگل کو اس ایپلی کیشن کو انڈیا میں اپنے اسٹور سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں کچھ ایسی بھی خبریں منظر عام پر آئیں جب شہرت کے نشے میں چور بعض ٹک ٹاکرز نے اپنے دوست ٹک ٹاکرز کو مبینہ طور پر قتل کردیا۔

اس کی حالیہ مثال کراچی میں ہونے والے واقعے کی صورت میں موجود ہے جب کراچی کی مقامی عدالت نے خاتون ٹِک ٹاکر اور دیگر 3 افراد کے مبینہ قتل کے مقدمے میں نامزد خاتون کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس نے 2 فروری کو گارڈن کے علاقے میں مسکان، عامر، ریحان اور سجاد کے قتل میں سویرا نامی ملزمہ کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

جنوری 2021 میں ایک وقاص انور گجر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں بیگو، ٹک ٹاک اور لائیکی سمیت تمام سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی کے لیے درخواست دائر کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ بیگو، ٹک ٹاک، لائیکی اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے نوجوان اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں، جبکہ بیگو سمیت تمام سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے بیہودگی، عریانیت اور غیر اخلاقی حرکات کو فروغ دیا جارہا ہے۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *