Home / تازہ ترین خبر / مکمل لاک ڈاؤن نہیں کررہے، مخصوص شعبے بند رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

مکمل لاک ڈاؤن نہیں کررہے، مخصوص شعبے بند رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن نافذ کیا جارہا ہے جس کے دوران مخصوص شعبے بند رہیں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ میں لاک ڈاؤن کے اعلان کی وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہماری صحت کی سہولیات پر سخت دباؤ آیا تھا تاہم ہم نے ان کی ضروریات کو پورا کیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری اور تیسری لہر میں بھی سندھ پورے ملک کے مقابلے میں بہتر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر فیصل ڈیلٹا قسم کی نشاندہی کرتے ہیں، انہوں نے ٹاسک فورس کو بتایا کہ 100 ٹیسٹ میں سے 40 لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا اور یہ تمام ڈیلٹا قسم کے ثابت ہوئے’۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ‘ایک ماہ قبل صوبہ سندھ میں روزانہ کے 500 کیسز تھے اور اب یہ تقریباً 3 ہزار ہوگئے ہیں، وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کراچی ہوا ہے جو بہت زیادہ گنجان آباد ہے’۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم ایک شخص سے کم از کم پانچ لوگوں میں لازمی طور پر منتقل ہوتی ہے، کراچی میں اگر 2 ہزار کیسز بھی سامنے آتے ہیں اور یہ اوسطاً 5 لوگوں میں بھی منتقل کرتا ہے تو یہ بڑھتا رہے گا اس لیے اسے روکنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ماہرین کی تشخیص ہے اور دنیا میں ڈیلٹا قسم کی تباہی بھی سب نے دیکھ لی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں تو تقریباً 100 افراد روزانہ ہسپتال میں داخل ہوں گے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو ہسپتالوں پر بھی دباؤ بڑھتا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ‘آج اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صورتحال سنگین ہے، صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے اور انہوں نے ان فیصلوں پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے’۔

مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا گیا ہے، کچھ چیزیں کھلی رہیں گی۔

وزیر اعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ لاک ڈاؤن کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں، 8 اگست تک لاک ڈاؤن ہوگا اور 9 اگست کو ہم اسے کھولنے کی جانب جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ہسپتالوں کی گنجائش برقرار رکھنے کی کوشش میں لاک ڈاؤن لگارہے ہیں، اس کا پھیلاؤ روکنا بہت ضروری ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کہا گیا کہ دکانیں اور کاروبار بند ہوجاتا ہے تو لوگوں کے گھروں میں فاقے کی حالت شروع ہوجاتی ہے، میں نے کہا کہ کسی کا پیارا چلا جائے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا’۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم صحت کی سہولیات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لاک ڈاؤن میں اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ویکسینیشن کا عمل جاری رہے، ٹرانسپورٹ کو بند کر رہے ہیں لیکن چھوٹی ٹرانسپورٹ کھلی رکھی جائے گی تاکہ لوگ ویکسین لگوانے کے لیے جاسکیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگلے 9 روز سرکاری دفاتر بالکل بند رہیں گے، کابینہ کا اجلاس ملتوی کررہے ہیں، تمام وزرا لاک ڈاؤن کی صورتحال کا جائزہ لیں گے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘اس لاک ڈاؤن کے دوران جو چیزیں کھلی رہیں گی ان میں صحت کی سہولیات، کھانے پینے کی صنعت، برآمدات کی صنعت کھلی رکھی جائیں گی، بینکوں کے حوالے سے وفاق کو خط لکھیں گے کہ کم سے کم اسٹاف کے ساتھ کھولے جائیں’۔

وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بندرگاہیں کھلی رہیں گے، ضروری اشیا، میڈیکل اسٹور، بیکریز اور گوشت اور سبزی کی دکانیں 6 بجے تک کھلی رہیں گی، پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے، یوٹیلیٹی کمپنیاں ساری کھلی رہیں گی، ریسٹورانٹس میں صرف ڈلیوری کھلے گی جبکہ اس کے علاوہ سب کچھ بند رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے ہیں، عدالتوں کو بھی تجویز دیتا ہوں کہ اس حوالے سے نظر ثانی کرلیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ‘کہا گیا کہ سندھ میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا باقی جگہ ہورہا ہے، اس سے اختلاف رکھتا ہوں، پورے پاکستان میں اس معاملے میں ایک سی صورتحال ہے’۔

انہوں نے کہا کہ لگتا نہیں کہ 9 روز بعد وبا ختم ہوجائے گی تاہم دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف نہ جانا پڑے اس کا ایک ہی طریقہ ہے ایس او پیز پر عمل درآمد اور ویکسین لگوانا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن آخری آپشن ہے اور چاہتے ہیں کہ اس پر دوبارہ کبھی نہ جانا پڑے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے جو بھی فیصلے کیے ہیں ڈاکٹروں کی تجاویز پر کیے ہیں، ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر یہ اقدامات ابھی نہ اٹھائے تو آپ کے دفاع کا نظام تباہ ہوجائے گا، تھوڑے دنوں کا لاک ڈاؤن آپ کے سال کے 50 ہفتے بچاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو لاک ڈاؤن میں ہدایت دیں گے کہ لوڈ شیڈنگ نہ کریں، جب شاپنگ مالز بند ہوں گے تو بجلی کی بچت ہوگی اور مجھے امید ہے کہ پھر لوڈ ششیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے 9 روز کا فیصلہ اس لیے کیا کہ معاشی نقصان کم سے کم ہو، ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ کچھ نہ کرنے سے یہ بہتر ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پہلے جب لاک ڈاؤن لگانے پڑے تھے تو آن لائن کاروبار میں اضافہ ہوا تھا، سندھ اسمبلی پہلی اسمبلی ہے جو آن لائن اپنا اجلاس کرتی ہے، وزرا کو ہدایت دی ہے کہ اسے مکمل طور پر آن لائن کریں’۔

لاک ڈاؤن کا فیصلہ

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومتِ سندھ نے کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر صوبے بھر میں یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران برآمدی صنعتیں کھلی رہیں گی جبکہ آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بھی بند کردیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے خبردار کیا کہ جو ملازمین کورونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائیں گے انہیں 31 اگست کے بعد تنخواہیں نہیں دی جائیں گی۔

کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہوگی جبکہ تمام مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔

اجلاس میں ہوئے فیصلوں کے مطابق فارمیسیز کھلی رہیں گی اور جو شہری بھی سڑک پر آئے گا انتظامیہ کی جانب سے اس کا ویکسینیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔

کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا، اپوزیشن کے اراکین صوبائی اسمبلی، ڈاکٹرز، تاجر رہنماؤں کے علاوہ سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے فیصلوں کو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

Check Also

رواں ماہ کے آخر میں ترک صدر کا دورہ پاکستان متوقع

رواں ماہ کے آخر میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *