Home / جاگو دنیا / روسی صدر پیوٹن کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ کیا ہوا؟

روسی صدر پیوٹن کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ کیا ہوا؟

روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن پر تنقید کرنے والے یا ان کے مخالفین زیادہ تر پراسرار طور پر مارے گئے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق حال ہی میں روس کے سب سے نمایاں اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی موت پراسرار حالات میں جیل میں ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق الیکسی ناوالنی کا شمار روسی صدر کے سخت ترین مخالفین میں ہوتا تھا۔ وہ 19 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

مسلح گروہ ویگنر کے بانی وگینی پریگوژن کی ہلاکت ماسکو کے شمال مشرق میں ایک طیارے کے حادثے میں ہوئی تھی اور اس حادثے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

وگینی پریگوژن نے صدر پیوٹن کے اقتدار کو سب سے بڑا چیلنج دیا تھا جس کے بعد ان کی پراسرار حالات میں موت ہوئی۔

ایک اور شخصیت ولادیمیر گولوویلوو بھی پہلے روسی صدر کے حامی ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں انہوں نے صدر پر تنقید شروع کر دی تھی۔

ولادیمیر گولوویلوو کو ماسکو میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

ولادیمیر گولوویلوو کی ہلاکت کے ایک سال بعد سرگئی یوشینکو نامی رکن پارلیمنٹ کو بھی ماسکو میں ہی گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق 27 فروری 2015ء کو روسی صدر کے ناقد اور یوکرین سے متعلق پالیسیوں پر تنقید کرنے والے سابق نائب وزیر اعظم بورس نیمٹسوو کو قتل کردیا گیا تھا۔

خاتون صحافی اینا پولتووسکایا روس کی پولیس پر تنقید کرتی تھیں اور انہیں 2006ء میں قتل کردیا گیا تھا۔

روسی صدر پیوٹن کے مخالفین اور ناقدین کو صرف روس میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

سابق جاسوس الیگزینڈر لٹوینینکو کی موت نومبر 2006 میں لندن کے ایک اسپتال میں اچانک بیمار ہو جانے کے بعد ہوئی۔ بعدازاں پتہ چلا کہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں بورس برزوسکی مارچ 2013ء میں برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق کچھ افراد کا ماننا ہے کہ انہوں نے اپنے معاشی مسائل سے تنگ آ کر خودکشی کی تھی تاہم جلا وطنی کے دوران ان پر متعدد حملے ہو چکے تھے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر پر تنقید کرنے والوں کی پراسرار موت کی فہرست میں دیگر اور نام بھی شامل ہیں۔

Check Also

بھارتی شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش برآمد، حالات کشیدہ

بھارت کے شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش ملنے کے بعد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *