Home / جاگو انٹرٹینمنٹ / گھریلو تشدد کے خلاف شعور اجاگر کرنے والے اشتہار کے چرچے

گھریلو تشدد کے خلاف شعور اجاگر کرنے والے اشتہار کے چرچے

عام طور پر پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاروباری کمپنیاں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے انوکھے اشتہارات بناتی ہیں اور اب یہی کمپنیاں سماجی مسائل کو بھی اپنی تشہیری مہم کے ذریعے سامنے لارہی ہیں۔

حال ہی میں یونی لیور پاکستان کی جانب سے وزارت انسانی حقوق کے تعاون سے ایک اشتہار بنایا گیا تھا، جسے سوشل میڈیا پر کافی سراہا جا رہا ہے۔

’لائف بوائے‘ شیمپو کی جانب سے بنائے گئے اشتہار میں ماں اور بیٹی کو دکھایا گیا ہے اور مختصر دورانیے کے اشتہار میں کم سن بیٹی کی جانب سے والدہ کو دی گئی ہمت و حوصلے کی وجہ سے اشتہار کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

اشتہار میں مسائل اور گھریلو تشدد کی شکار ایک مجبور ماں اور اس کی کم سن بیٹی کو دکھایا گیا ہے تاہم اشتہار میں خاتون پر تشدد ہوتے ہوئے نہیں دکھایا گیا۔

اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کم سن بیٹی اپنی والدہ کی حالت پر پریشان دکھائی دیتی ہیں اور والدہ کو ہر بار سہارا دیتی ہیں۔

اشتہار میں کم سن بیٹی کو بار بار والدہ کو کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ والدہ انہیں مضبوط بنائیں، ان ڈاکٹر بنائیں، انہیں استانی بنائیں تاکہ وہ ان کی مدد کر سکیں۔

ویڈیو میں کم سن بچی والدہ کو بتاتی ہیں کہ اگر وہ ڈاکٹر بنیں گی تو وہ والدہ کے زخموں پر مرہم رکھیں گی اور اگر استانی بنیں تو وہ اپنے والد کو سمجھائیں گی کہ وہ تشدد نہ کریں۔

اشتہار میں کم سن بچی کو والدہ کے بال سنوارتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور اسی دوران بیٹی والدہ کو کہتی ہیں کہ وہ انہیں مضبوط بنائیں تاکہ وہ انہیں تشدد کے وقت بچا سکیں۔

اشتہار میں کم سن بچی کی جانب سے والدہ کی حالت پر فکرمندی کو دکھائے جانے کی تعریفیں کی جا رہی ہیں اور کئی اہم شخصیات نے مذکورہ اشتہار کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے اشتہار کو سراہا۔

اشتہار میں گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر وہ کسی طرح کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں تو وہ حکومت کی جانب سے بنائی گئی ہیلپ لائن پر رابطہ کرکے خود کو محفوظ بنائیں۔

Check Also

انمول بلوچ نے حمزہ سہیل کیساتھ تعلقات پر لب کشائی کر دی

پاکستانی معروف اداکارہ انمول بلوچ نے اپنی اور اداکار حمزہ سہیل کی ڈیٹنگ کی گردشی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *