Home / جاگو انٹرٹینمنٹ / انقلابی شاعر حبیب جالب کا 96 واں یوم پیدائش

انقلابی شاعر حبیب جالب کا 96 واں یوم پیدائش

محروم طبقہ کے لئے آواز اٹھانے والے انقلابی شاعر حبیب جالب کا 96 واں یوم پیدائش آج منایاجارہاہے۔

حبیب جالب کی انقلابی شاعری آج بھی تاز و معطر ہے، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے حبیب جالب نے جو لکھا زبان زد عام ہوگیا۔

حبیب جالب کا اصل نام حبیب احمد تھا۔ وہ 24 مارچ 1928کو میانی افغاناں، ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔

جالب نے زندگی بھر عوام کے مسائل اور خیالات کی ترجمانی کی اور عوام کے حقوق کے  لیے آواز بلند کرتے رہے۔

1962میں انہوں نے صدر ایوب خان کے آئین کے خلاف اپنی مشہور نظم ’دستور‘ کہی جس کا یہ مصرع ’ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا‘ پورے ملک میں گونج اٹھا۔

رقص زنجیر پہن کے بھی کیا جاتا ہے

تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی

بعد ازاں جالب نے محترمہ فاطمہ جناح کی صدارتی مہم میں بھی فعال کردار ادا کیا۔

سیاسی اعتبار سے وہ نیشنل عوامی پارٹی سے منسلک رہے اور انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ اسی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہ کر بسر کیا۔

انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہرعہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔

ہم نے اس بستی میں جالب

جھوٹ کا اونچا سر دیکھا ہے

جالب کو کئی مرتبہ جیل میں سزا بھی کاٹنی پڑی تاہم انہوں نے شاعری نہیں چھوڑی۔ ایک مرتبہ جیل میں ان سے کہا گیا کہ انہیں کاغذ اور قلم فراہم نہیں کیا جائے گا جس پر انہوں نے جواب دیا ‘میں آپ کے محافظوں کو اپنے شعر سناؤں گا اور وہ اسے دیگر افراد کو سنائیں گے اور اس طرح یہ لاہور تک پہنچ جائیں گے۔

شاید بقیدِ زیست یہ ساعت نہ آسکے

تم داستانِ شوق سنو اور سنائیں ہم

جالب کو عوام کا شاعر کہنا غلط نہ ہوگا کیوں کہ دیگر اردو شاعروں کے برعکس جالب مقامی انداز اپنانے کی صلاحیت رکھتے تھے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالیتے تھے۔

یہ اعجاز ہے حسنِ آوارگی کا

جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے

حبیب جالب کے شعری مجموعوں میں برگ آوارہ، سر مقتل، عہد ستم، حرف حق، ذکر بہتے خون کا عہد سزا، اس شہر خرابی میں، گنبد بے در، گوشے میں قفس کے، حرف سر دار اور چاروں جانب سناٹا شامل ہیں۔

حبیب جالب نے کئی معروف فلموں کے  لیے بھی نغمہ نگاری کی ۔

کراچی پریس کلب نے انہیں اپنی اعزازی رکنیت پیش کرکے اپنے وقار میں اضافہ کیا تھا اور ان کی وفات کے بعد 2008 میں حکومت پاکستان نے انہیں نشان امتیاز کا اعزاز عطا کیا تھا جو خود اس اعزاز کے لیے باعث اعزاز تھا۔

حبیب جالب کا انتقال 12 مارچ 1993 کو لاہور میں ہوا اور انہیں قبرستان سبزہ زار اسکیم لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔

اس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے

جالب چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم

Check Also

انمول بلوچ نے حمزہ سہیل کیساتھ تعلقات پر لب کشائی کر دی

پاکستانی معروف اداکارہ انمول بلوچ نے اپنی اور اداکار حمزہ سہیل کی ڈیٹنگ کی گردشی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *