Home / جاگو پاکستان / نجی یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت حادثہ قرار

نجی یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت حادثہ قرار

اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت کو پولیس نے حادثاتی موت قرار دیا ہے۔

اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی کی طالبہ حلیمہ جمعرات کو چوتھی منزل سے گر کر جاں بحق ہوئی تھی جس کے خلاف طلباء نے شدید احتجاج بھی کیا تھا۔

پولیس نے اب طالبہ حلیمہ امین کی ہلاکت کو حادثاتی موت قرار دیا ہے۔

پولیس کے مطابق طالبہ کے والدین نے پوسٹ مارٹم اور پولیس انکوائری نہ کروانے کی درخواست دی ہے تاہم طالبہ کی موت کی تحقیق دفعہ 174 کے تحت کی ہے۔

لفٹ کی جگہ یا سیلفی لیتے ہوئے ہلاکت کا پہلو سراسر غلط ہے: یونیورسٹی انتظامیہ

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق طالبہ حلیمہ امین 4 مختلف طلباء کے ہمراہ یونیورسٹی کا راؤنڈ لگا رہی تھی اور اس دوران اس کی موت پانی کے پائپوں کے ڈکٹ سے گرنے کے سبب سے ہوئی۔

اسلام آباد: نجی یونیورسٹی کی طالبہ مبینہ طور پر سیلفی لیتے ہوئے چھت سے گرکر ہلاک

یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ پانی کے پائپوں کے یہ ڈکٹ بند کمرے کے عقبی دروازے کے پیچھے ہیں، حادثے پر یونیورسٹی کے 2 ڈاکٹرز اور اسٹاف ایمبولینس میں طالبہ کو لیکر پمز اسپتال پہنچے جہاں طالبہ 5 گھنٹے تک زندہ اور ہوش میں رہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق طالبہ کی ہلاکت لفٹ کی جگہ یا سیلفی لیتے ہوئے ہونے کا پہلو سرا سر غلط ہے۔

اِدھر پمز  ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبہ کی کمر کی ہڈی ٹوٹنے اور گردے میں جسم کی ہڈی لگنے سے موت ہوئی۔

 بیٹی کے مرنے کی ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہے: والد حلیمہ امین

دوسری جانب نجی یونیورسٹی کی طالبہ حلیمہ امین کے والد نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہی بیٹی کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں حلیمہ کے والد کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے مرنے کی ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہے، حلیمہ سیمنٹ کے بیگ سے ٹکرا کر چار فلور سے نیچے گری۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اندرونی انکوائری چل رہی ہے، باہر سے کوئی انکوائری نہیں کرانا چاہتے۔

یاد رہے کہ حلیمہ امین بی ایس کی طالبہ تھیں اور ان کے گر کر جاں بحق ہونے کا واقعہ 26 ستمبر کو پیش آیا تھا جس کے بعد اگلے روز ہی انہیں سپردخاک کیا گیا۔

حلیمہ کے ساتھی طلباء نے طالبہ کی ہلاکت پر یونیورسٹی حکام کے خلاف احتجاج کرکے اسلام آباد کا شاہین چوک پر احتجاج کیا تھا جس میں ساتھی طلباء نے یونیورسٹی حکام پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ حلیمہ کی ہلاکت کے اصل حقائق چھپا ر ہے ہیں۔

طلباء کا کہنا تھا کہ چوتھے فلور پر اکاؤنٹنگ اور فنانس کی کلاسز بھی ہوتی تھیں، اس فلور پر لفٹ کی جگہ خالی چھوڑ دینے کے باعث حادثہ پیش آیا ہے۔

Check Also

سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کر کے الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کرکے الاٹیز کو معاوضہ ادا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *