Home / جاگو صحت / ناخن گوشت میں دھنس جانے کا مسئلہ دور کرنے والے مددگار طریقے

ناخن گوشت میں دھنس جانے کا مسئلہ دور کرنے والے مددگار طریقے

 

آپ اس وقت کیسے پرسکون رہ سکتے ہیں اور چل پھر سکتے ہیں جب کوئی ناخن گوشت میں گھس جائے؟

ایسا ہونے پر معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوتے ہیں جبکہ پیر میں انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

اور یہ ایسا عام مسئلہ ہے جس کا سامنا ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد کو ہوتا ہے بلکہ برسوں تک ہوتا ہے حالانکہ اس سے نجات پانا اتنا زیادہ مشکل بھی نہیں۔

پاو¿ں کے ناخن کا گوشت میں گڑ جانا ایک انتہائی تکلیف دہ مگر پیروں کا بہت عام مسئلہ ہے جو ناخن کے ایک یا دونوں جانب ہوسکتا ہے۔

تنگ جوتے، چوٹ، جینز اور غلط انداز سے ناخن کاٹنا اس کی وجہ بنتے ہیں اور ایسا ہونے پر درد، سوجن، سرخی یا انفیکشن کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

تاہم اگر اس کا سامنا ہو تو گھر بیٹھے اس تکلیف میں کمی لانے کے لیے یہ طریقے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

صابن ملے گرم پانی میں بھگودیں

متاثرہ پیر کو پانی میں بھگونا سوجن اور درد کی شدت میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے، دن میں 3 بار صابن ملے گرم پانی میں متاثرہ پیر کو ہر بار 20 منٹ کے لیے بھگوئیں، Castile soap اس کے لیے اچھا آپشن ہوسکتا ہے جبکہ اپسم نمک کو پانی میں ملانا اضافی ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔

سیب کے سرکے میں بھگوئیں

سیب کا سرکہ آج کل لگتا ہے کہ ہر مقصد کے لیے استعمال ہورہا ہے جن میں ناخن گوشت میں دھنسنے سے نجات بھی شامل ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ سرکہ جراثیم کش، ورم کش اور درد میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس حوالے سے سائنسی شواہد محدود ہیں۔ اس نسخے کو آزمانے کے لیے گرم پانی میں چوتھائی کپ سیب کے سرکے کو ملالیں، اس کے بعد متاثرہ پیر کو روزانہ 20 منٹ کے لیے اس میں بھگوئیں۔

دھاگے یا روئی سے مدد لیں

امریکا کے مایو کلینک کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ کچھ مقدار میں روئی یا مومی ڈینٹل فلوس کو متاثرہ ناخن کے کونے کے اندر چھپادیں، تاکہ ناخن کی نشوونما درست طریقے سے ہوسکے، مگر تمام طبی گروپس اس سے متفق نہیں۔ امریکن کالج آف فٹ اینڈ اینک سرجنز کے مطابق ناخن کے نیچے روئی رکھنا درد کو بڑھا سکتا ہے اور نقصان دہ بیکٹریا کی نشوونما بڑھ سکتی ہے، اس خطرے سے بچنے کے لیے روئی یا دھاگے کو جراثیم کش محلول میں بھگو کر رکھنا بہتر طریقہ ہوسکتا ہے۔

اینٹی بایوٹیک مرہم لگائیں

عام دکانوں پر ملنے والے اینٹی بایوٹیک مرہم یا کریم بھی اس مسئلے کو دور کرنے اور انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، متاثرہ حصے پر مرہم کو اس کی تیار کردہ کمپنی کی ہدایات کے مطابق لگائیں، عموماً یہ دن میں 3 بار لگایا جاتا ہے، مرہم لگانے کے بعد پٹی کا استعمال کرنا مت بھولیں۔

آرام دہ جوتے اور جرابوں کا استعمال

جوتے اور جرابیں اگر تنگ ہوں تو ناخن دبنے لگتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ناخن کے کونے گوشت میں دھنسنے کا خطرہ بڑھتا ہے، اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے جوتے اور جرابیں پہننا عادت بنائیں جو فٹ ہونے کے ساتھ آرام دہ ہیں۔ اگر ناخن گوشت میں دھنس جائے تو جس حد تک ممکن ہو جوتے یا جرابیں پہننے سے گریز کریں تاکہ ان پر دباﺅ نہ بڑھ سکے۔

درد کش ادویات بھی مددگار

ناخن کے اس مسئلے پر عام دردکش ادویات بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں، بس بہت زیادہ کھانے سے گریز کریں، اگر سوجن برقرار رہے تو ibuprofen زیادہ بہتر آپشن ہے کیونکہ یہ درد اور سوجن دونوں کے خلاف کام کرنے والی دوا ہے۔ ان ادویات کا استعمال ان کی تیار کردہ کمپنی یا ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق کریں۔

پروٹیکٹر استعمال کریں

ناخن کو تحفظ فراہم کرنے والا پروٹیکٹر بھی اس مسئلے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے، یہ کسی بڑے میڈیکل اسٹور میں مل جائیں گے جو متاثرہ حصے میں آسانی سے فٹ ہوجاتے ہیں، جبکہ کچھ پروٹیکٹر مٰں ایسا جیل بھی ہوتا ہے جو ناخن کو نرم کرکے ان کا کاٹنا آسان کرتا ہے۔ اس طریقے کو اس وقت تک استعمال کریں جب تک خراب ناخن ٹھیک نہ ہوجائے۔

اینٹی بایوٹیکس ادویات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں

اینٹی بایوٹیکس ادویات عام طور پر اس مسئلے کے لیے تجویز نہیں کی جاتیں، ایسے شواہد بھی موجود نہیں جو ثابت کرتے ہوں کہ ان کا استعمال اس مسئلے کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے، تاہم ناخن میں انفیکشن ہو یا مدافعتی نظام کمزور ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے ان ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ناخن کٹوانے پر غور کریں

اگر ان طریقوں سے حالت میں بہتری نہ آئے تو ناخن کو جزوی یا مکمل طور پر کٹوانا ضروری ہوسکتا ہے، اس مقصد کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو زیادہ بہتر فیصلہ کرسکے گا۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

عام طور پر یہ مسئلہ زیادہ سنگین نہیں ہوتا بلکہ ایک ہفتے یا 10 دن میں بغیر کوئی زیادہ نقصان پہنچائے بغیر بہتر ہوجاتا ہے، بس گھر میں بہتر نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر کچھ افراد میں اس کی وجہ سے پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں، اگر ذیابیطس یا خون کی سرکولیشن کے کسی مرض کا شکار ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے یا مدافعتی نظام کمزور ہو تو بھی ایسا کرنا چاہیے۔ اس سے ہٹ کر اگر درد اور سوجن بہت زیادہ بڑھ جائے، گھریلو نسخوں سے کوئی فائدہ نہ ہو، کسی طریقے سے جلد کی الرجی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

Check Also

پروٹین سے نظام ہاضمہ بہتر ہونے اور وزن نہ بڑھنے کا انکشاف

ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پروٹین پر مشتمل غذائیں کھانے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *