Home / جاگو بزنس / کابینہ نے بجلی کے نرخوں میں اضافی چارج لگانے کی منظوری دے دی

کابینہ نے بجلی کے نرخوں میں اضافی چارج لگانے کی منظوری دے دی

اسلام آباد: حکومت نے ریونیو میں اضافے کے لیے صرف مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے اضافی ٹیرف کو 30 نومبر کو ختم کرنے کے بجائے اس میں توسیع کردی۔

وزارت توانائی کے پاور ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو تجویز پیش کی تھی کہ 29 نومبر 2019 کو ایس آر او کے ذریعے پہلے سے قابل اطلاق اضافی چارج سمیت ایک اضافی چارج لگایا جائے۔

وفاقی کابینہ نے 20-2019 کی دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لیے بجلی کے نرخوں میں بقیہ ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دے دی۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ اس منظوری سے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ہوگا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ 20-2019 کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ 30 نومبر کو ختم ہوچکی تھی اور اب صارفین کو پہلے فراہم کی جانے والی رعایت پر اگلے 10 مہینوں کے لیے اس کے بدلے میں اس کے متبادل اضافہ کردیا گیا۔

کابینہ کو جمع کرائی گئی ایک سمری میں کہا گیا کہ ’20-2019 کی پہلی سہ ماہی کے لیے 0.1456/ کلو واٹ (قومی اوسط) کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی میعاد ختم ہوگئی’۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے سیکشن 31 (7) کے تحت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لیے متواتر سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا تعین کیا ہے اور تمام صارفین کے لیے 1.627 روپے فی یونٹ کی مجموعی اوسط اضافہ شامل ہے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 30 ستمبر 2020 کو لائف لائن صارفین کو چھوڑ کر صارفین کے تمام کیٹییگریز کے لیے 1.627 روپے فی کلو واٹ کے ٹیرف اضافے کو نوٹیفائی کرنے کی تجویز کو منظوری دی تھی۔

وفاقی کابینہ نے 6 اکتوبر 2020 کو ای سی سی کے فیصلے کی اس ہدایت کے ساتھ توثیق کی تھی کہ تمام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔

کابینہ نے مزید ہدایت کی کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کو اضافی سبسڈی کے طور پر 14 ارب 38 کروڑ روپے کا فرق ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

Check Also

کراچی، لاہور اور صوابی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کی طویل بندش اور بدترین لوڈ شیڈنگ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *