Home / جاگو کالمز / خواتین کی ترقی میں آپا مریم نوحانی کا کردار

خواتین کی ترقی میں آپا مریم نوحانی کا کردار

دنیا میں سپہ سالاری کی تاریخ میں اپنا نام رقم کرنے والے اور لاطینی امریکی تاریخ میں گہرے اثرات مرتب کرنے والے فرانس کے حکمران نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ”تم مجھے تعلیم یافتہ مائیں دو میں تمہیں اچھی قوم دونگا”ان کے اس قول سے ظاہر ہوتا ہےکہ تعلیم کی کتنی اہمیت ہے خصوصا اگر خاتون تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو جائیں تو وہ پورے گھر اور پھر پوری قوم پر اثر انداز ہوتی ہیں اس دنیا میں نیپولین بونا پارٹ جیسی کئی شخصیات آئیں اور چلیں گئیں بقول شکسپیئر دنیا ایکے اسٹیج کی مانند ے جہاں پر آنے والے اپنی صلاحیتوں کے مطابق اپنا اپنا کردار ادا کرکے چلے جاتے ہیں اور کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنی یادوں کے انمٹ نقوش چھوڑکر چلا جاتا ہے اسطرح اس دنیا میں بھی آج اگر ہمیں کسی کا نام یاد آتا ہے تو وہ دراصل اس کا وہ کام ہوتا ہے جس کی بنیاد پر ی اس کو نہ صرف یاد کیا جاتا ہے بلکہ اسکو وہ احترام اور عزت بھی دیا جاتا ہے جوکہ بعد المرگ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے آنے جانے کا عمل جب سے دنیا قائم ہے جاری ہے اور یہ سلسلہ تا قیامت تک یونہی جاری رہے گا ۔ دنیا کے اس میلہ سے متعلق کافی عرصہ پہلے انڈیا کی ایک فلم میلہ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک گانے گے اشعار مجھے بہت پسند آئے اور وہ جب بھی سنتا ہوں وہ میرے دل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں اس گانے کے بول کچھ اسطرح تھے”میلہ دلوں کا آتا ہے اک بار آ کے چلا جاتا ہے”بہر کیف جس طرح میں نے کہا کہ اس دنیا میں ان گنت لوگ آئے اور چلے گئے مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی انمٹ یادیں اپنے مخصوص کاموں اور کارناموں کی بدولت ہمارے ذہنوں کے گوشوں میں چھوڑ دی ہیں جن کو ہم کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے سندھ میں خواتین کی تعلیم کے حوالہ سے اگر ہم ماضی کے جھرونکوں میں جھانکنے کی کوشش کریں تو ان شخصیات میں معروف ماہر تعلیم،حقوق نسواں کی علمبردار ، عظیم شخصیت آپا مریم نوحانی کا نام سامنے آتا ہے جنہوں نیاپنے دور میں تعلیم اور حقوق نسواں کیلئے بے پناہ کام کر کے اپنی صلاحیتوں کا نہ صرف لوہا منوایا بلکہ اسکے لیئے بھرپور کام بھی کیا ۔1934میں غلام قادر نوحانی کے گھر میں پیدا ہونے والی مریم نوحانی نیاس دور میں نہ صرف اعلی تعلیم حاصل کی بلکہ اپنی پیشہ ورانہ خدمات کا آغاز بھی تعلیم کیشعبہ سے کیا زبیدہ گرلز کالج حیدر آباد میں لیکچرار کی حیثیت سے تعینات ہونے والی اس خاتون نینہ صرف اپنی پچاس سالہ زندگی اس شعبہ کو دی بلکہ انہوں نے اس دوران جو جدو جہد کی اسکے اثرات آج بھی سندھ میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں آپا مریم نوحانی اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کے دوران زبیدہ گرلز کالج حیدآباد کی عرصہ دراز تک پرنسپل رہیں جبکہ انہوں نے گرلز کالج سکھر میں بھی کچھ عرصہ بحثیت پرنسپل کے خدمات کے علاوہ شعبہ تعلیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز حیدر آباد بھی اپنی خدمات سرانجام دیں اس زمانہ میں جب خواتین میں تعلیم کا رجحان آٹے میں نمک کے برابر تھا انہوں نے نہ صرف خواتین کی تعلیم اور اس کی ترقی کیلئے کام کیا بلکہ سندھ کی خواتین کو معاشرہ میں اہم مقام دلانے کیلئے غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ کام کیا جسمیں خواتین کی تنظیم اپوا بھی شامل ہے ۔آپامریم نوحانی اسلامی تاریخ کے مضمون میں بھی مہارت رکھتی تھیں اور بحثیت اسکالر انہوں نے تعلیم کی اہمیت خصوصا اسلام میں خواتین کی تعلیم پر سندھی معاشرہ میں موجود جمود کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور بتایا کہ اسلام میں خواتین کی تعلیم انتہائی ضروری ہے۔آپا مریم نوحانی جو کہ اس زمانہ میں خواتین کی ترقی کی خود بھی جیتی جاگتی مثال تھیں انہوں نے نہ صرف تعلیم کی ترقی کیلئے کئی لڑکیوں کے اسکولوں کو کالجز اور کالجز کو ڈگری کالج میں اپ گریڈ کرانے میں اہم کردار ادا کیا جس کی بدولت سندھ کی خواتین میں اعلی تعلیم کے حصول کا شوق پروان چڑھا اور متعدد سندھی لڑکیاں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوئیں جبکہ ان کی بے شمار طالبات نے مختلف شعبہ ہائے جات میں آگے جا کر اہم مقام بھی حاصل کیا ایسی خواتین میں سابق وزیر تعلیم اور سابق وائس چانسلر ڈاکڑ پروین شاہ ،معروف ماہر تعلیم ٹی وی اینکر مہتاب اکبر راشدی،ڈاکٹر خالدہ میندرو،روبینہ قریشی جیسی اور بھی کئی نامور خواتین شامل ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبہ ہائے جات میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہوئے خواتین کی بھرپور نمئندگی کی یہی وجہ ہے کہ آپا مریم کو تعلیم کے حوالے سے سندھ کی ماں کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔آپا مریم نوحانی اس دور میں ایک حقیقی رول ماڈل تھیں جو کہ ایک طرف اپنے کام کے ذریعہ خواتین کی تعلیم کے فروغ میں عملی کام کررہی تھیں جبکہ دوسری جانب وہ خواتین کو معاشرہ کی پستیوں سے نکال کر ان کو بلند مقام پر لانے کیلئے حقوق نسواں کے حوالے سے بھی بھر پور کاوشیں کرتی رہیں حیدر آباد کا زبیدہ کالج جو کہ 1953 میں قائم کیا گیا تھا اس کو انہوں نے ڈگری کالج بھی بنایا اور عرصہ دراز تک ان کا نام اس کالج کے ساتھ جڑا رہا آج بھی سندھ میں اگر تعلم کے شعبہ میں خواتین کی ترقی سے متعلق بات کی جاتی ہے تو سندھی خواتین آپا مریم نو حانی کے نام کو فخر سے پکارتی ہیں اور کہتی ہیں کہ سندھ نے ایک ایسی بیٹی پیدا کی جس نے سندھ کی خواتین کیلئے جو خواب اس زمنہ میں دیکھا اس کی تعبیر بھی انہوں نے اپنی زندگی میں دیکھی اور ان کے جلائے گئے ہزاروں چراغوں نہ نے صرف سندھ میں بلکہ دنیا بھر میں علم کے دیپ جلا کر دنیا کو روشن اور منور کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور دیپ جلنے کا یہ سلسلہ اب تک جاری و ساری ہے۔
آپا مریم نوحانی 25نومبر2014،2صفر کو 82سال کی عمر میں اس جہاں فانی سے رحلت کر گئیں انہوں نے لواحقین میں ایک بیٹا عیسی عرفات،بیٹیوں میں ،ماریہ اور عفیفہ چھوڑی ہیں آپا مریم نوحانی کی 50سالہ خدمات کا ثمر آج ہزاروں تعلیم یافتہ مائوں کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے جو کہ آج بھی دنیا بھر میں ایک اچھی قوم اور معاشرہ کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں ان کی رحلت پر سندھ کی خواتین کی حالت کچھ اس طرح تھی کہ
کہانی ختم ہوئی اور ایسے ختم ہوئی
کہ لوگ روتے رہے تالیاں بجاتے ہوئے!

Check Also

ناشتہ کیے بغیر بھوکے رہنا صحت کے لیے نقصان دہ قرار

امریکا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین کی جانب سے بھوک کے صحت اور خصوصی طور …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *