Home / جاگو صحت / پلاسٹک کی بوتلوں سے خارج ہونے والے کیمیکلز صحت کے لیے خطرناک قرار

پلاسٹک کی بوتلوں سے خارج ہونے والے کیمیکلز صحت کے لیے خطرناک قرار

ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پانی کی پلاسٹک کی بوتلوں سے دن کی روشنی سمیت کمروں میں موجود لائٹس کی روشنی سے زہریلے کیمیکل کا اخراج ہوتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق رواں برس کی جانے والی تحقیق میں ماہرین نے پینے کے پانی کی بوتلوں کی 6 اقسام پر تحقیق کی اور انہوں نے ان سے سورج اور لائٹ کی روشنی میں کیمیکلز کے اخراج کو جانچا۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران تمام اقسام کی بوتلوں کو سورج کے باہر رکھ کر ان سے خارج ہونے والے کیمیکلز کا جائزہ لیا۔

ساتھ ہی ماہرین نے بوتلوں کو کمروں، دفاتر اور ہوٹلوں کی روشنی میں خاص مدت تک رکھ کر ان سے خارج ہونے والے کیمیکل کا بھی جائزہ لیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک کی بوتلیں خاص مدت کے بعد سورج یا کمروں میں لگی لائٹس کی روشنی سے کیمیکل خارج کرنے لگتی ہیں جو کہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کس بوتل سے کس طرح کے کیمیکلز کا اخراج ہو رہا ہے، یہ برانڈ کی جانب سے تیار کردہ بوتل میں استعمال ہونے والے کیمیکلز اور پلاسٹک پر منحصر ہے، بعض کمپنیاں خطرناک کیمیکلز اور ناقص پلاسٹک کا استعمال بھی کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی بوتلوں کو کافی عرصے تک استعمال کرنے اور انہیں بار بار سورج اور کمروں میں لگی لائٹس کے دوران استعمال کرنے سے ان سے مختلف اقسام کے کیمیکل خارج ہو سکتے ہیں جو کہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سورج اور کمروں کی روشنی سے بوتلوں سے خارج ہونے والے کیمیکلز کون سے صحت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں، تاہم بتایا گیا کہ ان سے متعدد طبی پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ پانی کی بوتلیں ہاتھ میں لے کر گھومتے یا سفر کرتے ہیں اور بوتلیں نہ صرف کمروں اور دفاتر کی روشنی بلکہ سورج کی روشنی میں بھی ان کے ہاتھ میں ہوتی ہیں اور ایسی بوتلوں کا استعمال کئی ماہ تک کیا جاتا ہے۔

Check Also

دنیا میں پہلی بار مرگی سے بچاؤ کی ڈیوائس مریض کی کھوپڑی میں لگادی گئی

دنیا میں پہلی بار مرگی کے کسی مریض کی کھوپڑی میں الیکٹرانک ڈیوائس لگا دی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *